Thursday 31 March 2016

پردہ کرنے والی مسلم خواتین کے بارے میں یورپی وزیرنے ایسی شرمناک ترین بات کہہ دی کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو غصے سے آگ بگولا کردیا

پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) مغربی ممالک میں مسلمان خواتین کے حجاب کا مسئلہ بہت دیرینہ ہے اور اکثر مغربی باشندے اس نوعیت کے اسلامی شعائر پر تنقید کرتے رہتے ہیں مگر گزشتہ روز فرانسیسی وزیر برائے حقوق نسواں لارنس روزیگنل (Laurence Rossignol) نے مسلمان خواتین کے متعلق ایک ایسا بیان دے دیا ہے کہ جس پر دنیا بھر کے مسلمان انتہائی غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق لارنس روزیگنل نے مسلمان خواتین کو افریقی حبشیوں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ”حجاب پہننے والی مسلمان خواتین بھی ان افریقی حبشیوں (Negro)کی طرح ہیں جنہوں نے غلامی قبول کر لی تھی۔“اس پر مستزاد یہ کہ بعد میں خاتون وزیر نے افریقی سیاہ فام باشندوں کا نام اس طرح لینے کو اپنی غلطی قبول کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ ”اس معاملے میں افریقی سیاہ فام باشندوں کا نام لینا میری غلطی تھی۔“ تاہم انہوں نے مسلمان خواتین کی اس طرح توہین کرنے کو نہ تو اپنی غلطی مانا اور نہ ہی اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
وہ کام جو طلاق کے موقع پر تمام شوہروں کے ساتھ ہوتا ہے، اس خاتون کے ساتھ ہوگیا، مردوں کے ’دکھ‘ کا احساس ہوگیا 
بی بی سی کے مطابق لارنس روزیگنل کے افریقی سیاہ فام باشندوں کے متعلق اس بیان پر دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور لوگوں نے ایک آن لائن پٹیشن دائر کی ہے جس میں خاتون وزیر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اب تک اس پٹیشن پر ہزاروں افراد دستخط کر چکے ہیں۔لارنس کا کہنا تھا کہ ”اپنے بیان میں نیگرو کا لفظ استعمال کرتے ہوئے مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس کا اتنا شدید ردعمل آئے گا۔ غلامی کا حوالہ دیتے ہوئے بھی ہمیں لفظ ”نیگرو“ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔“سوشل میڈیا صارفین لارنس پر نسل پرستی کا الزام عائد کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ مسلمان خواتین کے حجاب پہننے کا معاملہ فرانس میں کافی عرصے سے زیر بحث ہے اور ملک کے تعلیمی اداروں میں مسلمان اساتذہ، طالبات اور فرانس کے سرکاری اداروں میں کام کرنے والی مسلمان خواتین کے حجاب اور نقاب پہننے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

No comments:

Post a Comment