پنجاب اسمبلی کے سامنے ڈرگ ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنیوالے مظاہرین سے مذاکرات کے موقع پر شہید ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) مبین بار بار مظاہرین کو یہ کہتے رہے کہ سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا جائے کیونکہ رش کی وجہ سے دہشت گردی ہو سکتی ہے ، لاہور میں دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں، شہید ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) مبین کا یہ خدشہ درست نکلا اور کچھ دیر بعد ہی دہشت گردی ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق شہید افسرمبین کی بات کسی نے نہ سنی، کچھ ہی دیر بعد دھماکہ ہو گیا اور وہ خودبھی زد میں آگئے ،ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) سید احمد مبین نے ٹریفک پولیس کے افسروں کی میٹنگ کیلئے شام سات بجے قربان لائنز جانا تھا لیکن موت نے انہیں مہلت نہ دی ۔وہ خود چیئرنگ کراس پررک گئے اور ٹریفک بحال کراتے ہوئے خودکش دھماکے میں چل بسے۔خود کش حملہ میں شہید ہونیوالے ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) سید احمد مبین نے آخری آرڈر ٹریفک وارڈن محسن عباس کو دیا۔ احمد مبین نے محسن عباس کو کہا کہ لو ہے کی خاردار تار سڑک سے خود ہٹاﺅتا کہ ٹریفک بحال ہو جائے، اس لیے ٹریفک وارڈن کیپٹن مبین کے حکم پر تار ہٹانے چلا گیا اور وہ موت کے منہ میں جانے سے بچ گیا لیکن وہ زخمی ہو گیا۔
No comments:
Post a Comment