امریکا اور روس کے درمیا ن تعلقات میں اونچ نیچ تو ہمیشہ ہوتی رہی ہے لیکن حال ہی میں روس نے ایک انتہائی متنازعہ میزائل نصب کر کے امریکا کے ساتھ کیا گیا کئی دہائیاں پرانا فوجی معاہدہ توڑ دیا ہے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان متوقع جنگ کو روکنے کی رہی سہی امید بھی ختم ہو گئی ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے بالآخر خفیہ طور پر وہ کروز میزائل نصب کر دیا ہے، جس کی تیاری امریکا کے ساتھ کئے گئے فوجی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے میزائل کی خفیہ تنصیب نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے لئے ایک بڑا امتحان بن گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے اسے ایک بڑا سفارتی چیلنج قرار دیا جارہا ہے کیونکہ وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ حالات بہتر کرنے کے عزم کا اظہار کرچکے ہیں۔
روسی میزائل کی تنصیب کا انکشاف ایک ایسے وقت پر سامنے آیا کہ جب چند گھنٹے پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلن اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے تھے۔ انہیں یہ استعفیٰ اس انکشاف کے بعد دینا پڑا کہ انہوں نے روس کے ساتھ اپنے رابطوں کے بارے میں نائب صدر مائیک پینس کو گمراہ کیا تھا۔
اس سے پہلے 2014ءمیں سابق امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے پہلی بار یہ دعویٰ کیا تھا کہ روس نے دونوں ممالک کے درمیان 1987ءمیں ہونے والے فوجی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی قسم کے کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی شدید مخالفت کی وجہ سے اب تک روس نے اس میزائل کی تنصیب نہیں کی تھی، البتہ حالیہ مہینوں میں تیزی سے بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر یہ خطرناک قدم بھی اٹھا لیا ہے۔
No comments:
Post a Comment