ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کی بلند ترین عمارت بنانے کا سعودی خواب مملکت کی مشہور تعمیراتی کمپنی بن لادن گروپ کی مالی مشکلات کی نظر ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ اس عمارت کی تعمیر میں کم از کم ایک سال کی تاخیر پہلے ہی ہوچکی ہے۔
ایک کلومیٹر بلند جدہ ٹاور، جسے پہلے کنگڈم ٹاور کا نام دیا گیا تھا، کی تعمیر 2018ءمیں متوقع تھی اور عریبین بزنس کی رپورٹ کے مطابق مارچ میں اس کا 20 فیصد کام مکمل ہوچکا تھا۔ ویب سائٹ البوابا کے مطابق جدہ اکنامک کمپنی کے چیف ڈویلپمنٹ آفیسر ہشام جوماہ نے بتایا کہ اب اس ٹاور کی تعمیر 2018 کی بجائے 2019ءکے آخر میں متوقع ہے۔ اس تاخیر کے لئے متعدد عوامل ذمہ دارہیں، لیکن سب سے بڑی وجہ بن لادن گروپ کے مالی مسائل کو قرار دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بن لادن گروپ کے مسائل گزشتہ سال مسجد الحرام میں پیش آنے والے کرین حادثے کے بعد شدت اختیار کر گئے، اور اب اس کمپنی کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہوں کے منتظر ہیں۔ ہشام جوماہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جدہ ٹاور کی تعمیر کرنے والی کمپنی ہر پانچ روز میں ایک منزل کی تعمیر مکمل کر کے کام کی رفتار بڑھانا چاہتی ہے، جبکہ اس وقت ایک منزل چھ سے آٹھ دن میں بنائی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بن لادن گروپ کے مسائل گزشتہ سال مسجد الحرام میں پیش آنے والے کرین حادثے کے بعد شدت اختیار کر گئے، اور اب اس کمپنی کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہوں کے منتظر ہیں۔ ہشام جوماہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جدہ ٹاور کی تعمیر کرنے والی کمپنی ہر پانچ روز میں ایک منزل کی تعمیر مکمل کر کے کام کی رفتار بڑھانا چاہتی ہے، جبکہ اس وقت ایک منزل چھ سے آٹھ دن میں بنائی جا رہی ہے۔