ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب میں کم آمدنی والے افراد کے لئے اچھی اوربے آباد زمینوں کے مالکان کیلئے بری خبر آگئی۔سعودی حکومت کا ایسا اقدام جسے سن کر ملک کے درمیانے طبقہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
عرب نیوز ا ور العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب نے بے آباد اور غیر ترقی یافتہ اراضی پر سالانہ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سے سلسلے میں قانون سازی کر لی گئی ہے۔ہاوسنگ کی وزارت نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر بتایا کہ اس ٹیکس کی شرح افراد یا اداروں کے زیر قبضہ اراضی کی کل مالیت کے ڈھائی فیصد کے برابر ہوگی۔اس کا اطلاق 3رمضان المبار سے ہوگا۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شہری علاقوں میں غیرترقی یافتہ اراضی کے مالکان نے اپنی زمینوں اور پلاٹس کو کئی برس سے خالی چھوڑا ہوا ہے۔ وہ ان کی قیمتیں بڑھنے کا انتظار کرتے رہے ہیں یا خالی پلاٹوں کی قیاس آرائی پر خرید وفروخت کر رہے ہیں۔
ان شہریوں کے اس اقدام سے سعودی عرب کے بڑے شہروں میں مکانوں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔اب ایسی خالی پڑی زمینوں پر ٹیکس سے تیل کی قیمتوں میں کمی سے متاثرہ قومی خزانے میں رقوم جمع ہوسکیں گی اور سعودی معیشت کو سنبھالا ملے گا۔
سعودی عرب نے گذشتہ ماہ ہی تیل کے بجائے دوسرے شعبوں پر اپنی معیشت کو استوار کرنے کیلئے اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔اس کے تحت مملکت کی بڑی تیل کمپنی سعودی آرامکو کے حصص فروخت کیے جارہے ہیں۔
غیر استعمال شدہ اراضی پر ٹیکس کی تجویز پر گذشتہ سال مارچ میں پہلی مرتبہ غور کیا گیا تھا۔ماہرین معیشت کے مطابق بڑے شہروں کے گرد ونواح میں بے آباد پڑی اراضی پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد حکومت کو سالانہ تیرہ ارب ڈالرز تک آمدن کی توقع ہے۔
No comments:
Post a Comment