pakistani newspapers, pakistani news papers, daily urdu news, urdu daily news, daily urdu, news pepar, daily news pepar, express new,nline urdu news, urdu news online, urdu news, all urdu news papers, all pakistani urdu new
Friday, 29 April 2016
Wednesday, 27 April 2016
Monday, 25 April 2016
KSA
جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی شہری ایک بار پھر سے سینما گھروں سے لطف اندوز ہو سکیں گے ۔ ایمریٹس 24/7ویب سائٹ کے مطابق ...
USA
برلن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر باراک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ وہ شام میں داعش کی سرکوبی کیلئے250اہلکاروں پر ...
UEA
متحدہ عرب امارات میں ملازم کو تنخواہ نہ دینے پر کمپنی کو 17کروڑ روپے جرمانہ ، ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی
Sunday, 24 April 2016
Stage set for PTI Foundation Day rally in Islamabad
26 اپریل سے کرپشن کے خلاف سندھ سے تحریک کا آغاز ، قوم نہیں لیڈرز کرپٹ ہیں ،نواز شریف کو حساب دینا اور حکومت چھوڑنا پڑے گی : عمران خان
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قوم کر پٹ نہیں لیڈرز کرپٹ ہیں ،وزیر اعظم میاں نواز شریف کو اب سب معاملات اور کرپشن کا حساب اور جواب دینا ہو گا ، ہمیشہ بچنے والے وزیر اعظم اب نہیں بچ سکیں گے ،ان کا لازمی احتساب ہو گا ،میں پانامہ لیکس کا نام لیتا ہوں تو رائیونڈ میں کھلبلی مچ جاتی ہے ،میاں صاحب آپ کو جانا پڑے گا کیونکہ آپ کس طرح لوگوں سے ٹیکس مانگیں گے جبکہ آپ خود ٹیکس نہیں دیتے ،آپ کے پاس اب وزیراعظم رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا ہے ، کرپشن کے خلاف 26تاریخ کو سندھ سے تحریک شروع کر رہے ہیں ، اگلے اتوا ر لاہور کی عوام کو گرم کرنے کیلئے آر ہے ہیں ، اگلے لائحہ عمل کا اعلان لاہور آکر کروں گا،اگر مضبوط کمیشن نہ بنا تو سڑکوں پر آئیں گے ۔
پارٹی کے 20ویں یوم تاسیس کے موقع پر اسلام آباد میں بڑے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمرا ن خان کا کہناتھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے دونوں مرتبہ قوم سے خطاب میں جھوٹ بولا ،ملک کے تمام برے حالات اور بدترین معاشی حالات کے ذمہ دار عوام نہیں بلکہ نواز شریف جیسے چور حکمران ہیں ۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہناتھا کہ ہم نے حکومت سے 413حلقوں میں سے صرف 4سیٹیں کھولنے کا مطالبہ کیا تھا ،ایک سال تک کہتا رہا ،سپریم کورٹ گئے وہاں نہیں سنی گئی ،الیکشن کمیشن گئے تو پتہ چلا کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف ن لیگ تھی اور آخر میں پارلیمنٹ میں گئے وہاں بھی کسی نے نہیں سنی ،پھر دھرنا دیا اور جب چاروں حلقے کھلے تو ان میں صرف دھاندلی نکلی ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آپ کی کرپشن کی بات کرو تو جمہوریت خطر ے میں آجاتی ہے ،جمہوریت اس وقت مضبوط ہو گی جب شفاف الیکشن ہوں گے ، عوام حکمرانوں کا احتساب کریں گے ،لوگ بھوک سے مر رہے ہیں میاں صاحب میٹرو اور اورنج ٹرین بنار ہے ہیں ،اورنج ٹرین اور میٹرو بنانے کا مقصد کمیشن بنانا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نوازشریف نے مضبوط کمیشن نہ بنایا جس پر اپوزیشن نے اتفاق کیاہے تو وہ سڑکوں پر آئیں گے ، نوازشریف تیس سال میں ایک ہسپتال بھی نہیں بنا سکے جہاں میاں صاحب اپنا ٹیسٹ کروا سکیں ،میرے ہسپتال میں میرا دو بار علا ج ہوا ،وزیراعظم غریبوں کے پیسے پر علاج کروانے کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں ،کپتان نے نوازشریف کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وہ شوکت خانم کی پوری تحقیقات کرائیں ،شوکت خانم کا بھی نام اوپر جائے گا اور لوگوں کو یہ بھی پتہ چلے گا کہ عمران خان نے اپنا کتنا پیسہ شوکت خانم کو دیاہے۔
انہوں نے کہا کہ 20سال ہو گئے ہیں سیاست میں اور مجھے ایسا لگتاہے کہ پارٹی تو ابھی شروع ہوئی ہے ،جتنی آپ نے مجھے عزت دی ہے اس پر میں جتنا بھی اللہ کا شکر ادا کروں وہ کم ہے ،جب بھی میں نے آپ کو بلایا ہے اور جس طرح آپ آئے، جس طرح آپ نے میری حوصلہ افزائی کی اس پر میں آج بیس سال کے بعد اپنی قوم کا دل سے شکریہ اداکرتاہوں ۔ان کا کہناتھا کہ اللہ نے مجھے بہت کچھ عطاکیا اورجسے اللہ نے سب کچھ دیاہے تو وہ کیوں سیاست میں آیاہے ؟ اس نے کیوں تحریک انصاف بنائی ؟سب سے پہلے میں کرکٹر تھا اور جب میں پہلا میچ کھیلنے گیا تو میرے سینئرز پلیئر زنے کہا کہ عمران خان انگریزوں کو آپ ہرا نہیں سکتے ،یہاں سے ہم عزت سے ہار کر چلے گئے تو بڑا کارنامہ ہو گا ،تو اس وقت مجھے بڑا فخر ہوا جب میں نے اپنی کرکٹ ٹیم کو اونچا جاتے ہوئے دیکھا، ہم نے بڑی بڑی ٹیموں کو ہرایا اور آخر میں ورلڈکپ جیتا ۔
عمران خان کا کہناتھا کہ میں نے کبھی بھی سیاست میں نہیں آنا تھا کیونکہ مجھے تقریر کرنی نہیں آتی تھی ،ورلڈ کپ کے فائنل میں جو تقریر میں نے کی تھی اسے دیکھ کر آ ج بھی شرم آتی ہے، اس لیے کبھی سوچھا بھی نہیں تھا کہ سیاست میں آﺅں گا ،میں سیاست میں اس لیے آیا کہ اللہ کا بہت بڑا کرم ہوا،اس نے مجھے ایمان کی دولت عطا فرمائی ،میں نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ اللہ نے مجھے میری سوچ سے زیادہ دیاہے تو میں جب اللہ کے پاس جاﺅں گااور وہ مجھے سے پوچھے گا کہ تم نے دنیا میں کیا کیا تو میں کیا جواب دوں گا ۔جب کرپشن ہو رہی تھی ،چوری ہو رہی تھی ،لوٹ مار ہو رہی تھی تو تم نے لوگوں کیلئے کیا کیا ؟تو مجھے خوف آنا شروع ہوا کہ میں اللہ کو کیا جواب دوں گا؟کیونکہ جتنا اللہ آپ کو دیتاہے ا س سے زیادہ آپ کیلئے ذمہ داری ہوتی ہے ۔
عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے بیس سال پہلے پارٹی بنائی تو اس وقت صرف دس لوگ میرے ساتھ تھے ،شرو ع جو لوگ مشکل اور اچھے وقت میں میرے ساتھ رہے میں ان لوگوں کو آج خراج تحسین پیش کرنا چاہتاہوں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پارٹی کا منشور بنایا،ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نے پاکستان کو وہ پاکستان بناناہے جو علامہ اقبال کا نظریہ تھا اور قائد اعظم کا خواب تھا ،اسلامی فلاحی ریاست بناناہے۔عمران خان کا کہناتھا کہ ایف نائن پارک میں جگہ چھوٹی پڑ گئی ہے میں یہ سوچ رہاہوں کہ ابھی یہاں یہ حال ہے جب ہم رائے ونڈ جائیں گے تو کتنی عوا م آئے گی؟ ہم نے وہ پاکستان بنانا ہے جو بننا چاہیے تھا جس کو ہم نیا پاکستان کہتے ہیں ،مجھے وہ پاکستان زیادہ دور نظر نہیں آرہاہے کیونکہ ہماری قوم جاگ گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پہلے الیکشن میں ہماری پارٹی کو کوئی سیٹ نہیں ملی ،دوسرے الیکشن میں ایک سیٹ ملی اوربڑی مشکل سے پارٹی کو کھڑا کیا اور جب ہم اے پی ڈی ایم کا حصہ بنے تو نوازشریف نے خود جا کر الیکشن لڑلیا اور پھرہماری پارٹی گر گئی ،دوبارہ پھر پارٹی کو اٹھایا۔انہو ں نے کہا کہ 30اکتوبر 2011آیا تو مجھے 15سال بعد نظر آیا کہ قوم جاگ گئی ہے ،میں نے اللہ کا شکر ادا کیا ،پہلا فیز ختم ہو ااور دوسرافیز شروع ہو جس میں پارٹی بنانی تھی،ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کروائے ،الیکشن ویسے نہیں ہوئے جیسا ہم چاہتے تھے لیکن پھر دوبارہ الیکشن کروائے ۔عمران خان نے کارکنوں سے وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ رائے ونڈ مار چ کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کروائیں گے اور پارٹی کو ادارہ بنا کر دکھاﺅں گا ،یہ بھی امید ہے کہ رائے ونڈ جانے کی نوبت ہی نہ آئے اور میاں صاحب اس سے پہلے ہی وہ کمیشن بنانے کا اعلان کر دیں جس کا ہم مطالبہ کر رہے ہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ مجھے سورن سنگھ کے قتل پر دلی افسوس ہے کیونکہ وہ جنونی اور محب وطن کارکن تھا۔انہوں نے بتا یا کہ سورن سنگھ کے بیوی بچے بھارت جانا چاہتے تھے لیکن سورن سنگھ نے پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔سورن سنگھ کے بیوی بچے بھارت چلے گئے ،ان کا گھر اجڑ گیا لیکن سورن سنگھ پاکستان میں ہی رہا۔عمران خان نے کہا کہ قوم سے وعدہ لینا چاہتا ہوں کہ ہم نے اپنی اقلیتوں کی حفاظت کرنی ہے ،دنیا میں مثال قائم کرنی ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت میں ہم سب سے آگے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سورن سنگھ ایک عظیم پاکستانی تھا جسے قتل کیا گیا۔
عمران خان کا کہناتھا کہ میں نے کبھی بھی سیاست میں نہیں آنا تھا کیونکہ مجھے تقریر کرنی نہیں آتی تھی ،ورلڈ کپ کے فائنل میں جو تقریر میں نے کی تھی اسے دیکھ کر آ ج بھی شرم آتی ہے، اس لیے کبھی سوچھا بھی نہیں تھا کہ سیاست میں آﺅں گا ،میں سیاست میں اس لیے آیا کہ اللہ کا بہت بڑا کرم ہوا،اس نے مجھے ایمان کی دولت عطا فرمائی ،میں نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ اللہ نے مجھے میری سوچ سے زیادہ دیاہے تو میں جب اللہ کے پاس جاﺅں گااور وہ مجھے سے پوچھے گا کہ تم نے دنیا میں کیا کیا تو میں کیا جواب دوں گا ۔جب کرپشن ہو رہی تھی ،چوری ہو رہی تھی ،لوٹ مار ہو رہی تھی تو تم نے لوگوں کیلئے کیا کیا ؟تو مجھے خوف آنا شروع ہوا کہ میں اللہ کو کیا جواب دوں گا؟کیونکہ جتنا اللہ آپ کو دیتاہے ا س سے زیادہ آپ کیلئے ذمہ داری ہوتی ہے ۔
Saturday, 23 April 2016
امام مسجد نبوی کا سانحہ ارتحال
شیخ محمد ایوب مسجد نبوی کے امام اور مدینہ یونیورسٹی کے فاضل اور استاد تھے۔آپ کا شمار نہ صرف سعودی عرب بلکہ عالم اسلام کے مشہور قراء میں ہوتا ہے۔ آپ 1952ء کو مکہ میں پیدا ہوئے۔12 سال کی عمر میں قرآن کریم مکمل حفظ کیا۔بعدازاں مدینہ منورہ میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1408ھ میں مدینہ یونیورسٹی سے تفسیر قرآن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔آپ کی ذہانت،محنت اور تعلیم وتعلم میں بھرپور رغبت کی وجہ سے آپ کو مدینہ یونیورسٹی میں استاد مقرر کیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ آپ مدینہ منورہ کی مختلف مساجد میں امامت کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔جن میں مسجد نبوی اور مسجد قباء بھی شامل ہیں۔ 1410 ھ سے 1417ہجری تک متواترمسجد نبوی میں امامت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔آپ کو 1410 ھ کے رمضان میں تنہامسجد نبوی میں تراویح کی نماز پڑھانے کا خاص اعزاز بھی حاصل ہے۔تقریبا19 سال کے انقطاع کے بعد گزشتہ سال ملک سلمان کے حکم پر آپ دوبارہ مصلی نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر تشریف لائے اور تراویح کی نماز پڑھائی۔9 رجب 1437ھ کوفجرکےبعد 64 سال کی عمر میں آپ اپنےخالق حقیقی سےجاملے۔اناللہ واناالیہ راجعون۔ اسی دن ظہر کی نماز کے بعد مسجد نبوی میں مسجد نبوی کے قدیم امام شیخ علی الحذیفی نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔اور جنت البقیع ایسے مبارک قبرستان میں دفن ہونے کی سعادت ملی۔پسماندگان میں دو بیویاں،5 بیٹے اور اور دوبیٹیاں شامل ہیں۔الحمدللہ پانچوں بیٹے اور بیٹیاں قرآن کریم کے حافظ ہیں۔اس کے علاوہ ہزاروں تلامذہ ہیں جنہوں نے مسجد نبوی اور مدینہ یونیورسٹی میں آپ سے کسب فیض کیا۔اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے۔رحمه الله رحمة واسعۃ۔
شیخ محمد ایوب انداز قرآن اور خوش الحانی میں یکتا اور منفرد حیثیت کے مالک تھے۔یہی وجہ تھی کہ ملک فہد کے حکم پر آپ نے مکمل قرآن کریم کی ریکاڑڈنگ کروائی جو ریڈیو اور ٹی وی وغیرہ پر آج تک نشر ہورہی ہے۔اہل مدینہ آپ کی آواز سن کر دھاڑیں مارکررونے لگتے تھے۔19 سال کے بعد جب پچھلے سال آپ کو مسجد نبوی میں تراویح کے لیے امام مقررکیا گیا تو دور دراز سے لوگ آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لائے۔آپ فرماتے تھے کہ میری دو خواہشیں ہیں،ایک یہ کہ محراب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مرنے سے پہلے امامت کی سعادت مل جائے اور دوسری یہ کہ میری چھوٹی بیٹی بھی قرآن حفظ کرلے۔اللہ کی شان آپ کی یہ دونوں خواہشیں مکمل ہوئیں۔چنانچہ 19 سال کے بعد آپ کو محراب نبوی میں پچھلے سال امامت کی سعادت بھی ملی اور فوت ہونے سے ایک دن پہلے اپنی بیٹی کی حفظ ِقرآن کی تقریب میں شرکت بھی فرمائی ۔
حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں برتری کا معیار صرف تقوی ہے۔اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ "کسی عربی کو عجمی پر کوئی برتری نہیں،نہ کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت ہے اورنہ کالے کو گورے پر کوئی برتری حاصل ہے اورنہ گورے کو کالے پر کوئی برتری ہے مگر تقوی کے ذریعے"اس پر شاہدہے۔شیخ محمدایوب اصلا برمی تھے،لیکن قرآن کریم سے محبت اور لگن کی وجہ سے اللہ نے انہیں دیگرہزاروں عربوں پر فضیلت بخشی اور مصلی نبوی پرامامت کی سعادت سے سرفراز فرمایا۔مسجد نبوی میں ہر نماز کے بعد کئی کئی جنازے ہوتے ہیں،لیکن جنازے کو کندھا دینے کے لیے کبھی لوگ دور دور سے دوڑ دوڑ کرنہیں جاتے،پہلی بار میں نے یہ جنازہ دیکھا جس میں بوڑھے،نوجوان سبھی شیخ محمد ایوب کے جنازے کو کندھا دینے کے لیے دوڑے جارہے تھے۔دنیا بھر سے آئے زائرین بھی یہ منظر دیکھ حیران تھے۔مسجد نبوی میں معمول سے زیادہ رش تھا،گرمی کی شدت کے باوجود لوگ تدفین کے مراحل میں شریک رہے۔
۔شیخ محمد ایوب ایسے لوگوں کی رفعت اور قدر ومنزلت کی وجہ صرف قرآن اورقرآن تھی۔حضرت عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:"اللہ عزوجل اس قرآن کے ذریعے کچھ لوگوں کو بلند کرتے ہیں جب کہ بعض دوسرے لوگ(جوقرآن سے روگردانی کرتے ہیں) کو پست کردیتے ہیں"۔ایک دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھا کرو کیوں کہ قیامت کے دن یہ اپنےپڑھنےوالوں کی سفارش کرے گا۔اس لیے ہر مسلمان کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ قرآن سے دوستی لگائے،خود بھی سیکھے اور تدبر سے پڑھے اورسمجھے اور اپنے گھروالوں اوردیگر مسلمانوں کو اس کی طرف راغب کرے۔آج مسلمانوں کی پستی کا ایک سبب قرآن سے دوری ہے۔" اورتم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر"۔
شیخ محمد ایوب ایسےلوگ تمام مسلمانوں کےلیےمشعل راہ ہیں،جو قرآن کی برکت سےساری زندگی لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرتے رہے اور قیامت تک آنے والے لوگ قرآن ہی کی وجہ سے انہیں یاد اور دعائیں دیتے رہیں گے۔اللہ تعالی ہمیں قرآن کریم اور اہل قرآن سے محبت کرنے والا بنائے اورقرآن کی خدمت کے لیے قبول فرمائے۔
شیخ محمد ایوب انداز قرآن اور خوش الحانی میں یکتا اور منفرد حیثیت کے مالک تھے۔یہی وجہ تھی کہ ملک فہد کے حکم پر آپ نے مکمل قرآن کریم کی ریکاڑڈنگ کروائی جو ریڈیو اور ٹی وی وغیرہ پر آج تک نشر ہورہی ہے۔اہل مدینہ آپ کی آواز سن کر دھاڑیں مارکررونے لگتے تھے۔19 سال کے بعد جب پچھلے سال آپ کو مسجد نبوی میں تراویح کے لیے امام مقررکیا گیا تو دور دراز سے لوگ آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لائے۔آپ فرماتے تھے کہ میری دو خواہشیں ہیں،ایک یہ کہ محراب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مرنے سے پہلے امامت کی سعادت مل جائے اور دوسری یہ کہ میری چھوٹی بیٹی بھی قرآن حفظ کرلے۔اللہ کی شان آپ کی یہ دونوں خواہشیں مکمل ہوئیں۔چنانچہ 19 سال کے بعد آپ کو محراب نبوی میں پچھلے سال امامت کی سعادت بھی ملی اور فوت ہونے سے ایک دن پہلے اپنی بیٹی کی حفظ ِقرآن کی تقریب میں شرکت بھی فرمائی ۔
حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں برتری کا معیار صرف تقوی ہے۔اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ "کسی عربی کو عجمی پر کوئی برتری نہیں،نہ کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت ہے اورنہ کالے کو گورے پر کوئی برتری حاصل ہے اورنہ گورے کو کالے پر کوئی برتری ہے مگر تقوی کے ذریعے"اس پر شاہدہے۔شیخ محمدایوب اصلا برمی تھے،لیکن قرآن کریم سے محبت اور لگن کی وجہ سے اللہ نے انہیں دیگرہزاروں عربوں پر فضیلت بخشی اور مصلی نبوی پرامامت کی سعادت سے سرفراز فرمایا۔مسجد نبوی میں ہر نماز کے بعد کئی کئی جنازے ہوتے ہیں،لیکن جنازے کو کندھا دینے کے لیے کبھی لوگ دور دور سے دوڑ دوڑ کرنہیں جاتے،پہلی بار میں نے یہ جنازہ دیکھا جس میں بوڑھے،نوجوان سبھی شیخ محمد ایوب کے جنازے کو کندھا دینے کے لیے دوڑے جارہے تھے۔دنیا بھر سے آئے زائرین بھی یہ منظر دیکھ حیران تھے۔مسجد نبوی میں معمول سے زیادہ رش تھا،گرمی کی شدت کے باوجود لوگ تدفین کے مراحل میں شریک رہے۔
۔شیخ محمد ایوب ایسے لوگوں کی رفعت اور قدر ومنزلت کی وجہ صرف قرآن اورقرآن تھی۔حضرت عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:"اللہ عزوجل اس قرآن کے ذریعے کچھ لوگوں کو بلند کرتے ہیں جب کہ بعض دوسرے لوگ(جوقرآن سے روگردانی کرتے ہیں) کو پست کردیتے ہیں"۔ایک دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھا کرو کیوں کہ قیامت کے دن یہ اپنےپڑھنےوالوں کی سفارش کرے گا۔اس لیے ہر مسلمان کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ قرآن سے دوستی لگائے،خود بھی سیکھے اور تدبر سے پڑھے اورسمجھے اور اپنے گھروالوں اوردیگر مسلمانوں کو اس کی طرف راغب کرے۔آج مسلمانوں کی پستی کا ایک سبب قرآن سے دوری ہے۔" اورتم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر"۔
شیخ محمد ایوب ایسےلوگ تمام مسلمانوں کےلیےمشعل راہ ہیں،جو قرآن کی برکت سےساری زندگی لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرتے رہے اور قیامت تک آنے والے لوگ قرآن ہی کی وجہ سے انہیں یاد اور دعائیں دیتے رہیں گے۔اللہ تعالی ہمیں قرآن کریم اور اہل قرآن سے محبت کرنے والا بنائے اورقرآن کی خدمت کے لیے قبول فرمائے۔
pak news
وزیر اعظم کا آئندہ ہفتے سے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ ، آغاز خیبر پختونخوا سے کیا جائے گا
Wednesday, 20 April 2016
Tuesday, 19 April 2016
Subscribe to:
Posts (Atom)